ترقی پسند ادب | عزیز احمد
ترقی پسند ادب | عزیز احمد
Regular price
Rs.300.00 PKR
Regular price
Rs.400.00 PKR
Sale price
Rs.300.00 PKR
Unit price
/
per
ترقی پسند ادب از عزیز احمد
ناشر لاہور بک سٹی
منصور ساحل
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ کتاب نو ابواب پر مشتمل ہے پہلے باب کا عنوان حقیقت نگاری ہے اس باب میں ادب برائے ادب ( کی تحریک فرانس سے ہوئی وسلر اور پھر آسکرو وائلڈ کی سرپرستی رہی) اور ادب برائے زندگی پر مفصل بحث( حقیقت نگاری اور اخلاقیات، رمزیت، حقیقت نگاری اور تصوریت، فطرت نگاری، اظہاریت، اثریت، مابعد اثریت، کروچے کے نظریات، ترقی پسندی اور جنس پرستی ) ہوئی ہے
انقلابی قدریں کے عنوان سے شامل باب میں ادب اور انسانیت، اشتراکی نظریات، جاگیردارانہ نظام ، سرمایہ دارانہ نظام، پرولتاریہ اور بورژوا، کارل مارکس، لینن کا ذکر ہے
اردو ادب میں جدید تحریک کے آغاز کے حوالے سے عزیز احمد نے حالی اور آزاد کا حوالہ دیا پھر اقبال کو شاعری اور پریم چند کو افسانے میں نمایاں قرار دیتے ہوئے اقبال کی شاعری میں انقلابی عناصر کا تجزیہ پیش کیا ہے یہ تجزیہ انگارے ١٩٣٢ کے شعلوں سے جل جاتا ہے نئے ادب نے خود مختاری کا علم بلند کیا اور عزیز احمد صاحب کہتے ہیں کہ مجھے یاد ہے کہ ملک راج آنند نے مجھ سے انجمن ترقی پسند مصنفین کے قیام کی ضرورت کا کئی بار ذکر کیا تھا اور آخر کار ١٩٤٦ میں ترقی پسند تحریک کا آغاز ہوا اس تحریک کی ابتدائی صورت ہمیں اختر حسین رائے پوری کے مضمون "ادب اور زندگی " میں ملتی ہے اس مضمون میں اختر صاحب نے اقبال پر فاشسطی ہونے کا الزام لگایا ہے پھر کیا کہ عزیز احمد اقبال کو آمریت کے خلاف، سرمایہ دارانہ نظام کی مخالفت اور ترقی پسند نظریات کے پرچارک بناتے ہیں پھر اس کے بعد جوش انقلابی، فیض کی سیاسی شاعری، ن م راشد کی بغاوت، احسان دانش کی مزدور پرستی، مخدوم محی الدین کا سرخ سویرا، اور سجاد ظہیر کی ڈکٹیٹر شپ کا ذکر ہے
ترقی پسند افسانہ اور ناول کے عنوان سے شامل باب میں عزیز صاحب خود بھی کنفیوژ ہیں( افسانوں اور ناولوں کے تجزیوں کے بجائے صرف خلاصے موجود ہیں اور وہ بھی بے ربط ہیں ) اور قاری بھی تذبذب کا شکار ہوتا ہے خیر صاحب کتاب نے لیلہ کے خطوط از قاضی عبدالغفار کو پہلا ترقی پسند ناول قرار دیتے ہیں پھر "لندن کی ایک رات" سے ہوتے ہوئے اوپندر ناتھ اشک کے "ترغیب گناہ ، ابال اور چٹان" کو چھوڑ کر کرشن چندر کی "شکست " کا ذکر(منظر نگاری، مکالمہ نگاری، اسلوب ) رومانوی و انقلابی انداز میں کرتے ہیں پھر عزیز احمد صاحب کہتے ہیں کہ بیدی اپنی بے لوث واقعیت اور افسانوں میں دیہاتی ماحول کے لیے مشہور ہیں یہ الگ بات ہے کہ علی عباس حسینی ترقی پسند افسانہ نگاروں میں بڑی اچھی جگہ کے مستحق ہیں لیکن ان کا رجحان قطعی انقلابی نہیں البتہ اصلاحی ضرور ہے۔ سعادت حسن منٹو کا ذکر سعید و سعادت سے کرتے ہیں خیر یہ تو ان کی خاصیت ہے (جنس اور جنون) ویسے عزیز صاحب منٹو سے ناراض ہوتے ہیں کہ کیوں منٹو کا ہیرو ان چیزوں میں سلجھا ہوا ہے لیکن یہ بھی کیا کہ عصمت چغتائی نے "میرا بچہ ، کافر اور خدمت گار لکھ ترقی پسند تحریک سے اپنی وابستگی ظاہر کی پھر یہ ڈراما ختم ہوتا ہے اور ترقی پسند ڈراما شروع ہوتا ہے اس میں کرشن چندر اور اوپندر ناتھ اشک کے ڈرامے مشہور ہیں ڈرامے کے بعد چوں کہ ظرافت نگار بھی سامنے آتے ہیں تو اس میں کنہیا لال کپور چراغ حسن حسرت کے نام نمایاں ہیں اس کے بعد ترقی پسند تنقید کی باری آتی ہے اس میں اختر حسین رائے پوری، احمد علی، اختشام حسین، فیض احمد فیض کے مضامین، اہم نام ہیں
آخر میں عزیز صاحب نے اردو میں ناول کے خدوخال اور اردو ناول کے ارتقاء پر بحث کی ہے
Share
Top Pick of The Month
Jinnah Say Zia Tak | Muhammad Munir
Regular price
Rs.1,100.00 PKR
Regular price
Rs.1,500.00 PKR
Sale price
Rs.1,100.00 PKR
Unit price
/
per